میں سوچ سوچ کے خود کو ہی کیوں نڈھال کروں
ابھی بھی وقت ہے خود کا میں کچھ خیال کروں
مجھے غلامی کی تعلیم سے نوازا گیا
میں کیا بڑا کروں کیسے میں اب کمال کروں
منافقت ریا نفرت کی یاں روایت ہے
روایت کون سی چھوڑوں کسے بحال کروں
جو وقت مجھ کو ملا تھا گنوا دیا میں نے
گلہ کروں میں کس سے کیوں اب ملال کروں
میں خود کو رکھ کے کہیں بھول ہی گیا شاہد
کہاں تلاش کروں کس سے میں سوال کروں

0
71