زلف اس کی دراز ہوتی ہے
شب ہماری گداز ہوتی ہے
جب بھی کانٹوں سے زخم کھا کے چلے
فصلِ گُل چارہ ساز ہوتی ہے
سجدۂ عشق عرش پر پہنچے
تب ہماری نماز ہوتی ہے
جب حرم سامنے ہو سجدے میں
ہر زمیں پھر حجاز ہوتی ہے
جب عبادت قبول ہو جائے
باعثِ فخر و ناز ہوتی ہے
تخلیے میں جو ہو کبھی اس سے
گفتگو ایک راز ہوتی ہے
اس سے ملنے کا بار بار اکثر
بس محبّت جواز ہوتی ہے
میری یادوں میں وہ نہ ہو طارق
وہ گھڑی شاز شاز ہوتی ہے

0
42