جو باہر سے بہت ہی شنگ نکلا |
وہ اندر سے بہت بے رنگ نکلا |
بظاہر پھول اک پھینکا تھا اس نے |
لگا سر پر تو میرے سنگ نکلا |
دبا تھا درد جو سینے میں میرے |
وہ نکلا تو زبانِ چنگ نکلا |
جگر کا خون میں سمجھا تھا جس کو |
لگا دل کو وہ میرے زنگ نکلا |
یہ شہر آسیب کی زد میں ہے شاہد |
یہاں سے جو بھی نکلا دنگ نکلا |
معلومات