داغ دامن پر لگے ہیں ان کو دھو سکتا نہیں |
درد دل میں ہے خوشی اس میں سمو سکتا نہیں |
وقت اک دولت ہے یہ احساس اب مجھ کو ہوا |
وقت جتنا میں نے کھویا اور کھو سکتا نہیں |
بوجھ ماضی کا اٹھا کر پھر رہا ہوں پیٹھ پر |
درد کا یہ بوجھ میں اب اور ڈھو سکتا نہیں |
خود سے جب نفرت مجھے پھر پیار تم سے کیا کروں |
خود کا میں جب بن نہ پایا تیرا ہو سکتا نہیں |
میں دیا ہوں جس نے گھر اپنا جلا کر رکھ دیا |
راکھ کے اس ڈھیر میں خوشیاں تو بو سکتا نہیں |
درد کے جو بیج بوئے اس نے شاہد روح میں |
فصل اب تیار ہے اب اور سو سکتا نہیں |
معلومات