لوٹ کر اپنے گھر جو آنے لگے |
دل کو اچھے کئی بہانے لگے |
کھو گئے ہم کہیں پہ رستے میں |
ڈھونڈنے میں کئی زمانے لگے |
جو ملے دوست وہ پرانے تھے |
ہم کو وہ دوست ہی خزانے لگے |
ذکر ہم نے کیا تمہارا جب |
جانے کیوں اُٹھ کے لوگ جانے لگے |
ہم نے کاٹی جو زندگی تنہا |
گھر بھی ہم کو تو قید خانے لگے |
واقعہ ہے یہ میرے شہروں کا |
لوگ اپنے ہی گھر گرانے لگے |
پیش جب سامنے ہوئے اس کے |
میرے سارے عمل ٹھکانے لگے |
ان کو دیکھا تو ہوش ایسے اڑے |
دیکھ کر وہ بھی مُسکرانے لگے |
طارق اُس پر نظر پڑی تھی یہاں |
جب سے ہم اس گلی میں آنے لگے |
معلومات