وہ بادشاہ بھی درویش ہے بتایا گیا
”بلا“ کا سامنا در پیش ہے بتایا گیا
وفا کا اس سے تقاضا تو خیر کیا کرتے
حساب اپنا کم و بیش ہے بتایا گیا
چلے تھے گھر سے ملاقات ہو ہی جائے گی
اُسے بھی کچھ تو پس و پیش ہے بتایا گیا
اصول کچھ تو نبھاتے قریب جانے کے
یہ اپنا جذبہ کم اندیش ہے بتایا گیا
مدد کو دوسروں کی جائیے مگر پہلے
یہ حق اسی کا ہے جو خویش ہے بتایا گیا
ہم آ گئے ہیں جو پردیس میں ہمیں طارق
رہیں جہاں بھی وہی دیش ہے بتایا گیا

0
17