زندگی سے مجھ کو حاصل کچھ نہیں
زندگی جینے کے قابل کچھ نہیں
صبح سے بس شام تک آزردگی
دل مرا کرنے پہ مائل کچھ نہیں
زندگی تو روز کا معمول ہے
چل رہے ہیں اپنی منزل کچھ نہیں
کچھ بڑا کرنے کو ہو تو پھر مزا
کچھ بڑا میرے مقابل کچھ نہیں
جب بھی میں چلتا ہوں اک آواز ہے
کیا ہے یہ شورِ سلاسل کچھ نہیں

0
84