نبی کا نام میں اپنی زباں پر جب بھی لاتا ہوں
دلِ بے چین میں واللہ بڑی تسکین پا تا ہوں
غم و دکھ کے اندھیروں سے رہائی ملتی ہے مجھ کو
جبیں جب میں ِرسولِ پاک کے در پر جھکاتا ہوں
تصور میں پہنچ کر مصطفی کے پاک قدموں میں
زباں سے یا محمد یا محمد گنگنا تا ہوں
خیالوں کی یہ پروازیں انہی کے دم قدم سے ہیں
انہی کے فیض سے میں انکی نعتیں لکھتا جا تا ہوں
عتیق انکے ہی دم سے رونقیں ہیں بزم ہستی میں
انہی کے فیض سے قلب و نظر میں نور پاتا ہوں

155