اک حسینا ملی بات ہی بات میں |
اچھا خاصا تھا مجنوں لقب ہو گیا |
راستہ تھا کٹھن ساتھ ہی ساتھ میں |
چند لمحوں میں پہنچے عجب ہو گیا |
میرے پہلو میں تھے ہاتھ تھا ہاتھ میں |
ان کے آنے سے جشنِ طرب ہو گیا |
ایسی محفل جمی جام ہی جام میں |
ان کو ٹھکرا دیا بے طلب ہو گیا |
اپنا سب کچھ چھنا رات ہی رات میں |
کوئی واقف نہیں کم نسب ہو گیا |
اب میں کڑھتا ہوں بس سوچ ہی سوچ میں |
بے خودی میں یہ کیسا غضب ہو گیا |
معلومات