جرم ایسا کیا سزا ہی نہیں
عمر بھر ساتھ پر وفا ہی نہیں
اس نے چپ کی مجھے سزا دی ہے
اب تو مجھ سے وہ بولتا ہی نہیں
مدتوں بعد اس کا خط آیا
صفحہ خالی ہے کچھ لکھا ہی نہیں
میں سمجھتا تھا چاہتا ہے مجھے
پیار اس کو کبھی ہوا ہی نہیں
ہاتھ پھیلا ہے پیار کی خاطر
لب پہ لیکن کوئی صدا ہی نہیں
آج اتنا میں گر گیا شاہد
اس سے پہلے کبھی گرا ہی نہیں

0
55