احسان ہیں یہ اس کے یا حسن و جمال ہے |
یادوں کو اس کی ، دل سے بھلانا محال ہے |
دل میں مرے سما گیا وہ شخص ہے جسے |
مجھ سے بھی بڑھ کے ہر گھڑی میرا خیال ہے |
میں ہاتھ اس کا تھام کے جو بھی قدم چلوں |
گرنے کا خوف ہے نہ کوئی احتمال ہے |
وہ پاک ہے وجود ، محبّت سے پُر ہے وہ |
اِخلاص میں تو آپ وہ اپنی مثال ہے |
عاجز ہے اپنی ذات میں ، وہ ہے بڑا حلیم |
آنکھ اس کی دور بیں ہے ، علم با کمال ہے |
اخلاق اس کے دیکھ کے حیرت میں پڑ گیا |
جس نے بھی دیکھا ، یہ کہا وہ بے مثال ہے |
دیں کے لئے ہے جب بھی ضرورت کوئی پڑی |
اس کو عطا کیا خدا نے خوب مال ہے |
سینے پہ اپنے وار وہ لیتا ہے بے دھڑک |
خطرہ ہو کیوں ہمیں کہ ہماری وہ ڈھال ہے |
بیٹھے ہیں اس کے سائے میں ، کھا کر سبھی طیور |
شیریں پھلوں سے بھر گئی جو ڈال ڈال ہے |
طارق بھی خوشہ چیں ہے ایک اس کے باغ کا |
جس کی عطا سے ہر کوئی ہوتا نہال ہے |
معلومات