نہ جاہ و جلالت نہ زر کی تمنا
مگر دل میں ہے ان کے در کی تمنا
حسیں کوچہ ہادی دلی مدعا ہے
چھپی جس میں ہے اس نظر کی تمنا
میں قربان جاؤں سخی آل پر جاں
دعا میں مگر ہے اثر کی تمنا
رہوں بردہ بن کر میں عترت نبی کا
سدا من میں ہے ان کے گھر کی تمنا
سجھیں سپنے میرے بھی نورِ ضحیٰ سے
لقا حسنِ جاں چشمِ تر کی تمنا
تڑپتا ہے یہ دل بھی یادِ نبی میں
حبیبی ہے سوزِ جگر کی تمنا
ہویدا ہو محمود اس دل کی نگری
درِ جاں ہے میرے سفر کی تمنا

73