ہم سفر ہے مگر اکیلی ہے |
زندگی غم کی اک پہیلی ہے |
پھر ترے ہجر کی وہی بارش |
جو مری روح کی سہیلی ہے |
پھر وہی شام کا گھنا سایہ |
پھر ترا درد یار بیلی ہے |
پھر کسی لمس کی مہک جاگی |
پھر وہی ہاتھ ہے ہتھیلی ہے |
پھر ترا روپ چار سو بکھرا |
پھر وہی آنکھ جو نشیلی ہے |
اپنی وحشت ہمیں مبارک ہو |
کوئی غم خوار ہے نہ بیلی ہے |
معلومات