ہے شکر اس کا جو ہم نے دیکھی عنایتوں کی کمال بارش |
سمجھ رہے تھے کہ پھر زمیں پر فلک کی ٹپکی ہے رال بارش |
تری اداؤں پہ مر مٹے ہیں تو کیوں نہ دل تیرے نام کر دیں |
ہے تیرے احساں کے بادَلوں کی یہ تیرا حسن و جمال بارش |
محبّتوں کی کہانیوں میں یہی ہوا ہے یہ اب بھی ہو گا |
کہ شوق سے بھیگتے ہیں اس میں جنہیں ہے ملنا محال بارش |
نتیجہ اب تک تو آچکا ہے کہ کون جیتا ہے کون ہارا |
کہاں چھپا کر رکھی تھی ووٹوں کی ہے کہیں تو نکال بارش |
عجیب موسم ہوا ہے درپیش سب مسائل کو ساتھ لے کر |
یہ ٹل سکے گا تبھی اگر ہوگی رحمتوں کی مثال بارش |
سکون ہو گا اگر زمانہ یہ لوٹ جائے خدا کی جانب |
جو ہو وہ راضی تو پھر سے کر دے خوشی سے طارق نہال بارش |
معلومات