افکار و خیالات و خرد کے نظریات
اسرار کے پردے میں چھپاتی ہیں روایات
آتے ہیں خردمند بتاتے ہیں روایات
بچوں کو جوانوں کو سکھاتے ہیں روایات
گو دین و شریعت کا ہو نقصان و لیکن
ماضی کے تسلسل کو یہ کہتے ہیں روایات
جو عقل و خرد فکرِ تجدد سے ہیں خالی
ہر بات پہ نادان جتاتے ہیں روایات
اوروں کے لئے ساری روایات بنی ہیں
گزرے جو خودی پر تو چھپاتے ہیں روایات
رازوں میں نیازوں میں سمجھاتے ہیں روایات
خالی ہو اگر جھولی بناتے ہیں روایات
سمجھا ہے یہی میں نے روایاتِ امم سے
خود سے ہی بناتے ہیں مٹاتے ہیں روایات
دیرینہ روایت کی مگر کس کو خبر ہے
شاھین و عقابوں کو کبوتر کا جگر ہے
آبادِ روایت کو نہیں کوئی بھی کوشاں
کہنے کو بھلے ہر کوئی بے خوف و خطر ہے
نالوں میں نہیں تابِ جگر چاک وہ آہیں
پر سوز و جہاں سوز تہی آہِ سحر ہے
وہ کل جو دکھا جاتا زمانے کو نگاہیں
اب تک وہ اسی تابندہ روایت سے امر ہے
ہیں جس کے تنا سخت کہ پھل دار ہیں شاخیں
پھیلی ہے جہانوں میں روایت وہ شجر ہے
اول تو نہیں رسمِ روایاتِ مسلماں
ہوں بھی تو عمل پیرا مسلمان کدھر ہے
ہیں عقل و خرد دانش و بینا کے لئے نقص
کہ قاتلِ تجدید و تفنن ہیں روایات
ہو رسمِ روایت سے اگر قوم زبوں حال
تو دین و شریعت کے لئے گھن ہیں روایات
ہیں جس کے جواں مرد شناسائے زمانہ
اس قوم کی تہذیب و تمدن ہیں روایات
تقلید مزاجوں کے لئے باعثِ نقصاں
آزاد خیالوں کے لئے گن ہیں روایات
قائل ہوں روایت کا مگر ایسے نہیں کہ
نابینا و ناداں کے لئے دھن ہیں روایات
دانا کی نگاہوں سے چھپاتی ہے جہاں کو
ایجادی خیالاتِ تباین ہیں روایات
راوی کو روایت کا نہ مفہوم پتہ ہے
کہنے کو ہراک شخص روایت میں ثقہ ہے
کہتے ہیں مگر ایسے تیقن کی زباں سے
معلوم یہ ہوتا ہے روایت ہی الہ ہے
ہر کوئی اگر اسکے سہارے ہی جیے گا
تو قوم و وطن ملک و حکومت بھی تبہ ہے
کہدو اسے جاکر جو روایت کا امیں ہے
باتیں تو بڑی شوخ ہیں پستی میں نگہ ہے
گفتار کے اسلوب میں شوخی ہے نمایاں
ملت کے اماموں کا پہ کرتوت سیہ ہے
اس دور کی ظلمت میں سیاست ہے ستارہ
سمجھیں نہ مری بات یہی مجھ کو گلہ ہے
تقلیدِ روایات سے کیا تجھ کو ملا ہے
کیا دولتِ عثمانؒی فقط اس کا صلہ ہے
شامل ہیں روایات کی قوت بھی ولیکن
وہ ملک شہیدوں کے لہو کا بھی نشاں ہے
محمود و محمد کی ہے جرأت کا نتیجہ
اسلام کا گل گلشنِ ہندؔی میں کھلا ہے
ہے رسمِ جہانبانی مسلماں کی روایت
فہرستِ سلاطین میں کیا نام ترا ہے
پھر ایسی روایات سے کیا تجھ کو میسر
جب خود پہ روایت کا اثر کچھ نہ ہوا ہے
آ تجھ کو بتاتا ہوں روایات کا مفہوم
مقصودِ روایات روایت کہ یہ کیا ہے
تحریکِ خلافت بھی سیاست بھی روایات
عالم کی سیادت بھی قیادت بھی روایات
اندازِ جہاں دار و حکومت بھی روایات
ہے دہر میں مومن کی امارت کی روایات
مظلوم کی نصرت بھی حمایت بھی روایات
ہے جابر و ظالم کی ہلاکت بھی روایات
جرأت بھی جسارت بھی شجاعت بھی روایات
اقوام کی ملت کی امامت بھی روایات
ہو اہلِ صفا میں تو صداقت بھی روایات
انصاف بھی منصف بھی عدالت بھی روایات
ناصر ہو جو دیں کی وہ جماعت بھی روایات
تہذیب و تمدن کی حفاظت بھی روایات
شاہی تو روایات کا مفہوم بتادے
دیرینہ روایات زمانے کو سکھادے

2
56
روایات

آپ کتنا متفق ہیں