بخش دے ہمیں مولا
لطف بھی رہے چھایا
چھوڑ در کہاں جائیں
ہم کو تو نے ہے تھاما
مشکلیں فنا کر دیں
لاج سب کی تو رکھنا
آبرو بچا یارب
کر ذلیل نہ رسوا
بیت بھی گئی صدیاں
یاس آس میں بھرنا
حاکموں کے اے حاکم
کھوئی شان لوٹانا
گندے پر ترے بندے
عفو و در گزر کرنا
ہیں شمار امت میں
پار کر دے تو بیڑا
کھٹکھٹا رہیں ہیں در
آس بجھنے نہ دینا
التجا کرے ناصؔر
بس کرم رہے تیرا

0
2
80
عمدہ کلام۔۔۔کیا کہنے۔۔۔خوب است
لفظ ”نہ“ کو یک حرفی باندھا جاتا ہے۔۔۔آئندہ خیال رکھیے گا

شکریہ صاحب، جی ضرور۔