تُو نہ آیا مُجھے منانے کو |
کیا مَیں سمجھوں ترے بہانے کو |
کرب لفظوں میں ڈھل نہیں سکتا |
زخم ہی ہیں تُجھے دِکھانے کو |
جو چُھپایا ہے تیری نظروں نے |
مَیں نے دیکھا ہے اُس خزانے کو |
میری معصومیت پہ میرے دوست |
آ گئے اُنگلیاں اُٹھانے کو |
داستاں ہجر کے تسلسل کی |
کھا گئی پیار کے فسانے کو |
پیار میں جو ہوا ہے دیوانہ |
کون سمجھے گا اُس دِوانے کو |
مَیں جِسے کل تلک مناتا رہا |
پِھر وہ لوٹ آیا رُوٹھ جانے کو |
معلومات