نہ شاہی نہ عزت نہ زر مانگتا ہوں
گدا ہوں نبی جی نظر مانگتا ہوں
نگاہوں میں ہر دم رہے دید تیری
ندا ہے یہ دل کی اثر مانگتا ہوں
رہے سبز گنبد کا سایہ حزیں پر
میں کوچے میں دلبر کے گھر مانگتا ہوں
تڑپ لائے من میں جو محبوب رب کی
اے مولا وہ سوزِ جگر مانگتا ہوں
مدینہ ہے منزل بڑی دور ہوں میں
سخی داتا زادِ سفر مانگتا ہوں
یہ گھیرے بھی ٹوٹیں جو طاغوت کے ہیں
عطا ہو کریمی حصر مانگتا ہوں
نگاہِ کرم ہادی محمود پر ہو
دعا یہ ہی بارِ دگر مانگتا ہوں

38