مجھ پہ ہر دور میں عذاب آئے |
اتنے آئے کہ بے حساب آئے |
منزلیں مجھ سے ہر دفع روٹھیں |
میں جہاں بھی گیا سراب آئے |
اک نظر میں نے دیکھنا تھا اسے |
جب بھی آئے تہِ نقاب آئے |
ایک ہی شرط پر ملوں گا اسے |
اب جو آئے تو بے نقاب آئے |
گھر کے رستے میں ہے مے خانہ |
لوٹ کر غرقِ مے ناب آئے |
شغل جام و شراب ہو جائے |
دوستو کچھ تو لذِت شراب آئے |
مجھے کچھ راز کھوجنے ہیں ابھی |
مجھے جو چاہیئے کتاب آئے |
اتنی مایوسیاں ہوا میں ہیں |
اب تو لگتا ہے انقلاب آئے |
معلومات