نعت کہتے ہوئے برسے ہیں عتیق آنسو مرے
آپ کا لطف۔ و کرم دل نے جو آتے دیکھا

1
96
عمر بھر جوانی گھمنڈی بناتی ہے
پھر بے بسی ضعیفی میں منہ چڑھاتی ہے

یہ فلسفہ کوئی زیست کا سمجھا نہ سمجھ گا
صدیوں سے ہی یہ دنیا یوں چلتی جاتی ہے
اے زندگی مجھکو کبھی تو خود سے جینے دے
جینے میرے مرنے پے بھی قدغن لگاتی ہے
گر روٹھ جاوں میں کہاں تیرا ٹھکانہ ہے
تری شوخیاں ہیں جبتک مری سانس آتی ہے
پہلے نہ جانا تم اگر تم میری ساتھی ہو
ناراضگی لمحوں کی میری یہ کہانی ہے