منظر حسیں ہیں سارے دلبر کے ہی نگر میں |
ہے شان زائروں کی اس شہر کے سفر میں |
ذرے جو راہ میں تھے میں نے اٹھائے ہیں یوں |
سارے رکھے سنبھل کر دھیرے سے ہیں نظر میں |
ہے دردِ عشقِ جاں جب آیا کسی کے دل میں |
الطاف ان کے آئے یک دم اسی کے گھر میں |
رحمت کے باراں آئے میزابِ کرم دیکھو |
یہ کہہ رہے ہیں آنسو اب دیکھ دیدہ تر میں |
ہے ایک وقت ایسا یہ دہر تھم گیا تھا |
ہمت نہ اڑنے کی تھی جبریل کے بھی پر میں |
ہے حسنِ خلد ہمدم ہر جا ملا نظر کو |
محمود روپ دیکھو ہے روضہ کے بھی در میں |
معلومات