او ستم گر تجھے ہوا کیا ہے |
مجھ سے اب جو ہوئی خطا کیا ہے |
میں تو خاموش ہو گیا کب سے |
اب نہ پوچھو کہ مدعا کیا ہے |
اب تو تیری طلب نہیں مجھ کو |
ظلم مجھ پر یہ اب روا کیا ہے |
تو یہ ظالم مجھے بتا ہی دے |
تجھ کو یہ نشۂ انا کیا ہے |
دل تو قدموں میں پھینک آیا تھا |
میرے اندر یہ پھڑ پھڑا کیا ہے |
تو لگاتا ہے پیار کی قیمت |
تو نہیں جانتا وفا کیا ہے |
پیار نیلام کر دیا تم نے |
پیار میں اور اب رکھا کیا ہے |
بے وفا کہہ کے تو بلاتا ہے |
اور اب حرفِ ناروا کیا ہے |
درد ایسا ہے جاں گزا اب کے |
اور اس سے بری قضا کیا ہے |
معلومات