صالح ، وہ خاندان کا فرزندِ ارجمند |
طالع وہ جان دے کے ہوا ، جس کا سر بلند |
حق وقف کا ادا کیا ہے اس نے اس طرح |
ہر لحظہ فرضِ منصبی پہ تھا وہ کار بند |
وہ با وقار ، خوبرو ، کم گو تھا ، نیک بخت |
میدان میں عمل کے نمایاں تھا ، فتح مند |
تھا وقفِ نو ، تو تربیت بچپن سے وہ ملی |
پہنچا نہ پایا اس کو کچھ معاشرہ ، گزند |
طالع خدا کی راہ میں جو جان دے گیا |
خوش باغباں ہوا کہ شجر کا ثمر ہے قند |
گلشن کو رنگ دے کے حسیں اور کر گیا |
ہے داستاں وفا کی ہوئی خوں سے قلم بند |
جلدی میں تھا وہ کام بہت سر پہ تھے ابھی |
تھا وقت کم تو اس کے لئے تھا وہ فکر مند |
اس نے لکھا ، ”ہے مجھ کو خلیفہ سے اپنے پیار |
لیکن یہ راز ہے ، نہیں وہ اِس سے بہرہ مند “ |
حاضر ہوا ہے اپنے وہ پیارے کے روبرو |
اس کی رضا کا پا گیا وہ تاج ، دل پسند |
ہم پیچھے رہ گئے ہیں وہ پہلوں سے جا ملا |
سیدھا بہشت میں گیا ایسی بھری زقند |
کرتے ہیں رشک اس پہ فرشتے لئے سلام |
گو آنکھ اشکبار ہے ، دل غم سے درد مند |
طارق عزیز تر ہے وہ ، جس نے بُلا لیا |
سب کی طرح خدا کو بھی شاید تھا وہ پسند |
معلومات