ہزج مثمن سالم |
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن |
نیا ہردن زمانے کو نئی اک رہ دکھاتا ہے |
غبارِ رہ گزر کو منزل ِ پیما دکھاتا ہے |
سراپا گند ہو جس کی حقیقت اس کو یہ دنیا |
زمیں پر رہ گزر لیکن فلک پر مہ دکھاتا ہے |
نہیں جن کو سیاست سے تعلق اک ذرہ ان کو |
بٹھا کر راج گدی میں تماشا پھر دکھاتا ہے |
قفص میں بند کر شاہیں کو خوں آنسو رُلاتا ہے |
چراغِ رہ گزر لیکن یہ بلبل کو دکھاتا ہے |
یکایک ہر گھڑی ہر دن سجاتا ہے نئی دنیا |
خموشِ دل میں ہے پنہا جو وہ حسرت دکھاتا ہے |
خوشی نا ہو مجھے اشعار میرے ہیں ہی ایسے کے |
نگاہے چشم گمرہ کو نیا رستہ دکھاتا ہے |
تمنا ہے مری یارب عطا کردے یہ جوہر کے |
میں دنیا کو دکھادوں وہ مجھے جو تو دکھاتا ہے |
مگن ہے ہر کوئی اپنے تصور میں یہاں ساقی |
یہاں ہر شخص ثانی کو نو مے خانہ دکھاتا ہے |
معلومات