جس کے کن کہنے سے اک حشر بپا ہوتا ہے
اس کے ہر حکم میں اک پیار چھپا ہوتا ہے
لوگ یونہی تو نہیں ہوتے محبّت کے امیں
دستِ شفقت کہیں کاندھے پہ پڑا ہوتا ہے
لاکھ سمجھانے پہ بچے کو سکوں آتا نہیں
ماں کی آغوش میں جا کر جو عطا ہوتا ہے
حوصلہ ملتا ہے سن کر جو وفا کے قصّے
خوف اڑ جاتا ہے دل میں جو بھرا ہوتا ہے
مکتبِ عشق نے سکھلائے ہیں اسلوبِ وفا
یا کہیں خون میں یہ رنگ ملا ہو تا ہے
جو محبّت میں فنا ہوتے ہیں مر جاتے ہیں
ذکر کب ایسے تعلّق کا کیا ہوتا ہے
زندگی ان کو عمل میں ہی نظر آتی ہے
علم تحفے میں جنہیں رب سے عطا ہوتا ہے
طارق آ جاتی ہے منزل یونہی چلتے چلتے
گو سفر صبر کے لمحوں میں کٹا ہوتا ہے

0
55