اک بزمِ خاص من میں کس شان سے سجی ہے |
آئی خیال میں جو سرکار کی گلی ہے |
جس در پہ نوریوں کا تانتا بندھا ہوا ہے |
ہر آن رحمتوں کی اس پر گھٹا تُلی ہے |
بادِ صبا ہے دیتی پیغام عام سب کو |
زینت دہر کو ساری اس شہر سے ملی ہے |
پر کیف ہے سماں بھی طرفہ نشاط اس میں |
بادِ کرم دہر میں بطحا سے جو چلی ہے |
تاب و تواں جہاں میں گوناں سرور کی ہے |
ڈوری حسیں عطا کی فاراں سے پھر ہلی ہے |
رونق ملی دہر کو مختار کی نظر سے |
نبضِ جہانِ کن جو سرکار سے چلی ہے |
محمود در نبی کا جس خلد کا ہے محور |
عشاق کی یہ جنت دلدار کی گلی ہے |
معلومات