اک بزمِ خاص من میں کس شان سے سجی ہے
آئی خیال میں جو سرکار کی گلی ہے
جس در پہ نوریوں کا تانتا بندھا ہوا ہے
ہر آن رحمتوں کی اس پر گھٹا تُلی ہے
بادِ صبا ہے دیتی پیغام عام سب کو
زینت دہر کو ساری اس شہر سے ملی ہے
پر کیف ہے سماں بھی طرفہ نشاط اس میں
بادِ کرم دہر میں بطحا سے جو چلی ہے
تاب و تواں جہاں میں گوناں سرور کی ہے
ڈوری حسیں عطا کی فاراں سے پھر ہلی ہے
رونق ملی دہر کو مختار کی نظر سے
نبضِ جہانِ کن جو سرکار سے چلی ہے
محمود در نبی کا جس خلد کا ہے محور
عشاق کی یہ جنت دلدار کی گلی ہے

47