ذکر دلربا کا جو کرتے ہیں دائم
وہ موتی سے جھولی کو بھرتے ہیں دائم
ملی زندگی بھی سدا ان کو رب سے
جو نامِ نبی جان دیتے ہیں دائم
گراں ان کو بخشش کے ساماں ملے ہیں
جو دلبر کے رستے پہ چلتے ہیں دائم
حسن کب ہے کوئی مماثل نبی کے
حسیں روپ جس سے نکھرتے ہیں دائم
جو روضہ کے شام و سحر میں نے دیکھے
وہ یادوں میں میری چمکتے ہیں دائم
بڑی خوش نصیبی غلامِ نبی کی
جو دلبر کے قدموں میں رہتے ہیں دائم
جو بردے نبی کے ہیں محمود ٹھہرے
ضیا چہرے ان کے دمکتے ہیں دائم

40