کہتا ہے مجھ سے ناصح اے عاشقِ زماں
کرتا ہے عشق کیوں تو پھرتا ہے در بدر
بھٹکا ہوا تو راہی نا آشنا سفر
منزل ہے دور تیری کھویا ہے رہ گزر
مجھ کو ہی دیکھ لے تو کتنا شریف ہوں
خلوت میں حور کو بھی دیکھوں نہ اک نظر
آخر تو کیا بلا ہے خود پے تُلا ہوا
ہوتے ہیں تجھ پہ میرا کیوں وعظ بے اثر
کہتا ہے مجھ سے ناصح چپکے سے ایک دن
میرے لۓ بھی ڈھونڈوں اک خواب اک سحر
یہ سن کے میرا چہرہ یوں کِھلکھلا اٹھا
کہنے لگا میں خود سے دیکھو اے بے خبر
کچھ بات تھی تبھی تو یہ معجزہ ہوا
واعظ بھی آگیا ہے موعِظ کے دَیر پر
خود کو تو یوں بنا کے حیراں ہو یہ جہاں
دنیا ہو تیرے در پر نا تو کسی کے در
دیوانہ تیرا شاعر اک وہ نہیں ہے بس
دیوانے تیرے سب ہیں از ارض تا قمر
ثانیؔ ہے تیری ہستی کتنی عجیب تر
گاتے ہیں گیت تیرے صحراؤں بحر و بر
غالب ثانی ؔ
ابو اُمامـه شــؔاہ ارریاوی

1
74
شکریہ محترم ❤️