یہ پیارا تمہارا بھی سلطان ہے
کیا رب نے نبیوں میں اعلان ہے
یہ میثاق میں ارفع اقرار تھا
رسالت نبی جزوِ ایمان ہے
نبی جانِ ہستی خلق اولیں
دیا کن سے رب نے یہ فرمان ہے
لکھا نامِ احمد بھی یوں عرش پر
عیاں ہو خلق کا یہ عنوان ہے
ملے مصطفیٰ رب سے ہادی ملے
گراں رحمتوں کا جو سامان ہے
ہیں نورِ مبیں سیِّدِ مرسلیں
جو فرمانِ قدرت ہے قرآن ہے
قیامت میں سنگ اُنؐ کے اُنؐ کے غلام
حبیبِ خدا کا یہ فرمان ہے
خدا کی رضا کا وسیلہ ہیں وہ
ملی راہ ان سے جو آسان ہے
دہر کی ہے رونق ورودِ نبی
یہ کونین ورنہ بیابان ہے
جو مالا پروتا ہے اشکوں سے دل
فراقت سے پیدا یہ ہیجان ہے
ہے محمود کوثر نبی کے لیے
نبی کو خدا کا یہ اک دان ہے

34