حسن کا اعتبار کیوں کرتے |
عشق کا انتظار کیوں کرتے |
وہ ہمیں گر نہ آسرا دیتے |
ہم بھلا ان سے پیار کیوں کرتے |
دھوکہ کھایا تھا کتنے لوگوں سے |
ورنہ یہ اضطرار کیوں کرتے |
عشق کا کر دیا تھا جب اظہار |
پھر اسے بار بار کیوں کرتے |
پہلے سود و زیاں میں رہتے تھے |
پھر یہی کاروبار کیوں کرتے |
دل پہ مرہم لگانے آئے تھے |
پھر یہی دل فگار کیوں کرتے |
اشک آئے بلا سبب تو نہیں |
درد ہی بے قرار کیوں کرتے |
زرد پتّوں سے کیسا یہ شکوہ |
وہ خزاں کو بہار کیوں کرتے |
وہ جو عزت ملی ، غنیمت ہے |
ہم اسے تار تار کیوں کرتے |
حال چپکے سے کر دیا ہے بیاں |
رو کے ہم زار زار کیوں کرتے |
ایک کافی ہے جب ہمیں طارق |
اس کو دو تین چار کیوں کرتے |
معلومات