سب سے عُلیٰ نبی جی تیرا مقام ہے
تجھ پر درود رب کا آتا مدام ہے
مدحت حسین تیری مولا کے بس میں ہے
تیری ثنا میں گویا رب کا کلام ہے
تجھ سے ملی ہے مستی گردوں کے دور کو
عرشِ خدا پہ کندہ تیرا ہی نام ہے
شیریں کہاں شہد سے ایسی کبھی ملی
میٹھا زباں پہ جتنا تجھ پر سلام ہے
ہے خلد سے سوا جو تیرا ہے در مجھے
منظر حسیں دہر کا تیرا غلام ہے
قربان مصطفیٰ کا دائم حیات ہے
قربِ خدائے واحد اس کا مقام ہے
محمود بھی سوالی تیرا ہے اے کریم
بے شک یہ برہ تیرا عاجز ہے خام ہے

53