ساتھ مشکل میں اگر شانہ بہ شانہ دے دو |
درگزر کرنے کا اس کو بھی بہانہ دے دو |
تم نے جانا ہے تو جاؤ کہ ہوئی دیر بہت |
شب گزاری کو ہمیں آج یہ میخانہ دے دو |
ہم تو اشعار میں لکھیں گے کہانی اپنی |
تم بھی لکھنے کو ہمیں اپنا فسانہ دے دو |
یہ جو بلبل نے نئی دُھن پہ ہے نغمہ چھیڑا |
ہے اُداس اتنا اسے کوئی ترانہ دے دو |
اُس نے اب تک تو ستم ہم پہ روا رکھا ہے |
اب اسے کھیلنے کو اور نشانہ دے دو |
ہم کو بھیجا گیا دنیا میں عبادت کے لئے |
اس کا تھوڑا سا ہمیں لطفِ شبانہ دے دو |
زندگی تلخ حقیقت ہی سہی جی لیں گے |
گاہے گاہے جو کوئی خواب سہانا دے دو |
دور کچھ ہو گی تمہاری یوں اداسی طارق |
خط اسے تم نے جو کرنے تھے ، روانہ دے دو |
معلومات