ساتھ مشکل میں اگر شانہ بہ شانہ دے دو
درگزر کرنے کا اس کو بھی بہانہ دے دو
تم نے جانا ہے تو جاؤ کہ ہوئی دیر بہت
شب گزاری کو ہمیں آج یہ میخانہ دے دو
ہم تو اشعار میں لکھیں گے کہانی اپنی
تم بھی لکھنے کو ہمیں اپنا فسانہ دے دو
یہ جو بلبل نے نئی دُھن پہ ہے نغمہ چھیڑا
ہے اُداس اتنا اسے کوئی ترانہ دے دو
اُس نے اب تک تو ستم ہم پہ روا رکھا ہے
اب اسے کھیلنے کو اور نشانہ دے دو
ہم کو بھیجا گیا دنیا میں عبادت کے لئے
اس کا تھوڑا سا ہمیں لطفِ شبانہ دے دو
زندگی تلخ حقیقت ہی سہی جی لیں گے
گاہے گاہے جو کوئی خواب سہانا دے دو
دور کچھ ہو گی تمہاری یوں اداسی طارق
خط اسے تم نے جو کرنے تھے ، روانہ دے دو

4
130
زندہ رہنے کا ہمیں کوئی بہانہ دے دو
گوشۂ زلفِ معطر میں ٹھکانہ دے دو
جے ڈی تنہاؔ

بہت خوب
بہت خوب

0
بہت شکریہ محمد جنید تنہا صاحب اور عدنان انور موگل صاحب! ممنون ہوں!
تنہا صاحب عمدہ شعر ہے آپ کا بہت خوب!

0
خاکسار و کم ترین پزیرائی کا شکر گزار ہے محترم ڈاکٹر طارق انور باجوہ صاحب!

0