مسکراہٹ بانٹنے تم آؤ نا
آ کے محفل میں کبھی تم جاؤ نا
یاد کے گہرے سمندر میں کبھی
تم اتر جاؤ تو واپس آؤ نا
اک طلسماتی محل میں بیٹھ کر
گیت مدھم سُر میں کوئی گاؤ نا
وقت نے جو زخم گہرے دے دئیے
وہ تو بھر جائیں گے آخر گھاؤ نا
مصلحت دیکھیں اگرچہ لوگ سب
تم تو سچ کہتے ہوئے شر ماؤ نا
مجھ کو تاریکی میں ٹھہرا دیکھ کر
راستے کی روشنی بن جاؤ نا
صبح دم سورج کی کر نیں بن کے تم
خواب سے مجھ کو جگانے آؤ نا
شام کو زینے پہ یوں ہی بیٹھ کر
تم کسی کی یاد میں کھو جاؤ نا
دھیرے دھیرے چل رہی ہے زندگی
زندگی میں پھر مجھے دوڑ آو نا
ایک پل سے دوسرے تک فاصلہ
فاصلوں کو اس قدر بڑ ہاو نا
چار دن ہی آپ کی قربت ملے
کچھ تو پورے ہوں گے میرے چاؤ نا
تیرے بن طارق بھلا کیسے رہے
اس کی یادیں تو اسے لوٹ آؤ نا

0
73