جن کا کرم اے ہمدم رحمت شعار ہے
اوصاف ان کے گنتا پرور دگار ہے
عکسِ جمال ان کا زینت جہان کی
یہ ہی جہانِ کن کا لگتا حصار ہے
خیرات لینے نوری آئیں سخی کے در
کروبیاں کی اس جا لمبی قطار ہے
الطافِ مصطفیٰ سے گلشن حسیں سجے
آئی دہر میں ان سے باغ و بہار ہے
احسان یہ خدا کے آقا کریم ہیں
جن سے دہر میں آیا ہر جا قرار ہے
بے حد درود ان پر ہر آن بھیجیں دل
یہ زادِ راہ بھی ہے جو شان دار ہے
محمود با سعادت ہے آلِ مصطفیٰ
جن کا ذکر ہے پیارا جانِ قرار ہے

46