کسی سنسان مسجد میں
کسی ویران مندر میں
سمندر کے کنارے پر
کسی صحرا کی وسعت میں
کسی جنگل کے سائے میں
کہیں تاریک غاروں میں
کہیں اونچے پہاڑوں میں
جہاں اتنی خموشی ہو
کہ دل کی دھڑکنیں گننا
بہت آسان ہو جائے
وہیں پر شام ہو جائے
خموشی تم سے بولے گی
بہت سے راز کھولے گی
تمھارے سامنے تھا جو
مگر دکھتا نہیں تھا وہ
تمھیں سب کچھ دکھائے گی
تم اب تک ڈھونڈتے تھے جو
تمہیں جو مل نہ پایا تھا
تمہیں اس سے ملائے گی
تمہیں خود سے ملائے گی
فقط کچھ دن ہی کافی ہیں
تمہارے پاس فرصت ہو

0
92