غمِ ہجراں میں جو اک شہر کو آباد کیا
ہم کو اچھا وہ لگا جس نے ہمیں یاد کیا
کچھ تو انجانے میں سرزد ہوئے ایسے بھی عمل
جن کی یادوں نے ہمیں آج بھی ناشاد کیا
کس سلیقے سے بھری آہ جو دیکھا اُس نے
سامنے اس کے جو ہم نے دلِ برباد کیا
کتنی آسانی سے وہ بھول گئے ہیں ہم کو
ہم نے مشکل میں انہی کو تو فقط یاد کیا
کچھ پرندے تو قفس کے کبھی عادی نہ ہوئے
دے گئے دھوکہ وہ جب بھی انہیں آزاد کیا
آتے جاتے وہ کڑی ہم پہ نظر رکھتے ہیں
ہم نے کب اپنی حفاظت کا تھا ارشاد کیا
سب یہاں وصل کی امّید لئے بیٹھے ہیں
اس بہانے سے کبھی ہم نے بھی دل شاد کیا
طارق آ جاتے وہ محفل میں تو دل کھل اٹھتا
ہم نے تنہا یہاں رہنے پہ نہیں صاد کیا

1
117
پسندیدگی کا شکریہ اردوٹی وی کینیڈا

0