گدا ہوں سدا ہی نبی مصطفیٰ کا
حبیبِ خدا اس شہِے دو سریٰ کا
لگی لا مکاں میں تھی نبیوں کی مجلس
تعارف تھا اولیٰ یہ ہی دلربا کا
چلی نبضِ ہستی ہے جس جانِ ما سے
وہ شہکارِ یکتا بنا ہے خدا کا
نویدیں ملی جس کی سب انبیا سے
وہ ہی ختمِ مرسل بنا کبریا کا
جو تھی رات ایسی سجا عرشِ رب تھا
یہ لمحہ تھا معراجِ صلے علیٰ کا
بڑی خیر جس سے ملی خلقِ رب کو
وہ ہے دان اعلیٰ سخی بادشاہ کا
ہیں محمود اس کے گراں سارے احساں
جو شافی ہوا میرا روزِ جزا کا

39