ہاتھوں پہ ہاتھ رکھ کے جو بیٹھے رہیں بتا
چاہیں کہ منّ و سلوٰی اترتا رہے سدا
دستک ہے دسترس میں مگر دی نہیں کبھی
شکوہ ہے اُن پہ خیر کا در کیوں نہیں کُھلا

0
314