بڑے بھاگ والا گدائے نبی ہے
غنی اس کو کرتی عطائے نبی ہے
سجایا جہاں کو ہے نورِ نبی نے
دہر کا بھی زیور ثنائے نبی ہے
ورودِ نبی سے ہیں طاغوت لرزاں
یہ ہیبت اے ہم دم برائے نبی ہے
عجب جا بنائی خدا نے یہ جنت
مگر اس کو ہمدم بسائے نبی ہے
ہیں دانائے ہستی نبی میرے سرور
ہدایت کے سب گُر سکھائے نبی ہے
کمایا زیاں ہے چلو ان کے در پر
جو بگڑی ہے قسمت بنائے نبی ہے
ہوں محمود پر بھی کرم کی نگاہیں
جو حسرت ہے اس کی لقائے نبی ہے

0
28