پانی کی لہروں میں چہروں کے تھِرکتے خدّوخال |
جس طرح مفلس کی بانہوں میں تڑپتے نَو نہال |
اس طرف پیرانہ سالی کی نقاہت کا بخار |
اس طرف بچّوں کے شِکمِ جبر کی زندہ مثال |
کٹ گئی ہے عمر ساری این و آں کی دوڑ میں |
نہ کوئی شغل و لطافت نہ کوئی زہرہ جمال |
کیا ہو عمرِ خضر بھی ان کو اگر مل جائے تو |
رات دن کا رونا دھونا عسرت و غم سے نڈھال |
کل مہاجن تھا مرا جو اب بھی ان داتا وہی |
مفلس و نادار کی بیٹی کی عصمت پائمال |
الہدیٰ بھیجی گئی ہے نسلِ آدم کے لئے |
میرے منہ میں خاک لیکن دیکھتے ہیں خال خال |
لم یزل ہے ذاتِ اقدس پر ز راہِ نکتہ سنج |
غربت و افلاس بھی لگتے ہیں مجھ کو لازوال |
اک ہی رونا ہے مرا صبح و مسا شام و سَحَر |
پیٹ بھر روٹی دوا دارُو سکولوں کا وبال |
ختم ہوں گے کب یہ جھنجھٹ کب ڈھلے گی شامِ غم |
کب چلے گی بادِ پُرنم کب بہارِ برشگال |
ہاتھ پھیلائے کھڑھے ہیں کب سے راہوں میں امید |
کر دے پُوری خواہشیں اے کامل و اکمل کمال |
معلومات