یہی فکرِ مسلسل ہے، دعاۓ درد و دل سوزی |
کہ مل جائے مسلماں کو وہی اسرارِ فیروزی |
ستارے ظلم کے خونِ شفق میں ڈوبنے کو ہو |
طلوعِ صبح روشن ہو شبِ ظلمت کی خوں ریزی |
تلاش و جستجو میں آج بھی ہے گردشِ دوراں |
خضؔر جو راہ میں مل جائے، موسؑی کی ہو پیروزی |
حکومت جس کے قبضے میں وہی دارؔا ، سکؔندر ہے |
وہی فاتحؔ محمؒد ہے ،وہی ہر دور کا غازی |
وہی ہے وارثِ تختِ سلیؑماں، فاتحِ عالم |
شرارِ آرزو سے جو جلا دے قصرِ پرویؔزی |
نگاہِ مردِ مومن میں غبارِ رہ گزر ہیں سب |
امارت ہاۓ تیمؔوری ، حکومت ہاۓ چنگیؔزی |
یہی اندازِ فطرت ہے، یہی آئیں مسلم ہے |
زمانہ اس کے خاکِ پا میں ہے جو لے گیا بازی |
جگر فولاد نا ہو گر، نہ ہو اندازِ شمشِیری |
تو شاہیں سے رکھے کیونکر کبھی امیدِ شہبازی |
ہو بادِ تند و طوفاں یا ستم ہائے قیامت ہو |
تمناۓ دلِ شاہیں فقط ہے لطف انگیزی |
یہی فریاد کرتی ہے یہ خوں آلود خاکِ ہندؔ |
سیاست نامۂ شاہؔی تقاضہ ہاۓ امروزی |
دلِ ویراں کی آبادی ہے ،مضمر صبح خیزی میں |
شِکوہِ عبد رکھتی ہے مناجاتِ سحر خیزی |
سراپا بزم تھے جو علم و عرفاں کے تھے گہوارا |
انہیں میں ایک رازیؔ ہیں ،غزالؔی اور شیؔرازی |
ہنر میں گوہرِ یکتا ، تھے نورِ وحدتِ یزداں |
سکھایا جس نے کلیوں کو اداۓ مستِ گلنازی |
جلا کر دل نہ رکھ دیتا اگر خورشیدِ عالم تاب |
تنک تابی ستاروں کی نہ کرتی شمع افروزی |
دلِ صدیؓق پیدا کر جگر فاروؓق پیدا کر |
غنی عثؓمان پیداکر علیؔ حیؓدر کی جانبازی |
معلومات