پیار کی ابتدا سے ڈرتا ہوں
پیار کی انتہا سے ڈرتا ہوں
پیار کی ہر ادا نرالی ہے
ایسی ہر اک ادا سے ڈرتا ہوں
کان میں سیسہ ڈال رکھا ہے
پیار کی اک صدا سے ڈرتا ہوں
پیار کی ابتدا شناسائی
میں ہر اک آشنا سے ڈرتا ہوں
جس جگہ لفظ "پیار" رائج ہو
میں ہر ایسی جگہ سے ڈرتا ہوں
اس کے ہاتھوں سے پیار تھا مجھ کو
اب میں رنگِ حنا سے ڈرتا ہوں
قتل شاہد ہوا "قبول٭" کے بعد
ہر طرح کی رضا سے ڈرتا ہوں
٭ قبول ہے

71