اجڑی ہے دل کی بستی مری
کھو گئی نازِ ہستی مری
جاں دہن میں نہ آئے کہیں
ایسی حالت ہے دل کی مری
جسموں کے صحرا میں ہوں یہاں
کب سے ہے روح پیاسی مری
پاس اب بس تری یاد ہے
ہائے یہ تنگ دستی مری

0
70