علم کے اس چمن میں ہے اور اک چمن
جس کو کہتے ہیں ہم آپ سب انجمن
جس کی آغوش کے تشنگانِ علوم
آسمانوں کو چھوتے ہیں مثلِ نجوم
جس طرح ماں کے آغوش میں ہم پلے
جس طرح ماں کے ساۓ تلے ہم بڑھے
جس طرح ماں کی انگلی پکڑ کر چلے
جس طرح ماں کی آنچل میں کھلتے رہے
انجمن ماں کے جیسی ہی ہے ایک ماں
اپنے بچوں کو کرتی ہے یہ کامراں
ہاتھ میں ہاتھ لیکر سکھاتی ہے یہ
کیا صحیح کیا غلط ہے بتاتی ہے یہ
وعظ و تقریر بھی یہ سکھا جاتی ہے
طرزِ تحریر بھی یہ بتا جاتی ہے
باادب با سلیقہ بناتی ہے یہ
بولنے کا قرینہ سکھاتی ہے یہ
نرم لہجہ زباں خوش بیاں خوش خیال
انجمن ہی سکھاتی ہے یہ سب کمال
مرکزِ علم کی دو انوکھی ادا
ایک ہے انجمن ایک ہے درسگاہ
جس پہ قربان ہے علم کا کارواں
جس کے شیدائیوں میں ہے دلکش بیاں
نامکمل ہے اک دوسرے کے بنا
درسگاہ حسن ہے انجمن ہے ادا
اک عبارت اگر ایک ہے ترجماں
ایک ما فی الضمیر ایک شیریں زباں
جہل کی رات میں شمعِ محفل ہے یہ
درسگاہ جسم و جاں روح اور دل ہے یہ
انجمن ہے شجر اس کی شاخیں کئیں
اس کی ہر شاخ ہے شاخِ گل آفریں
بزمِ انور بھی ہے اس کی شاخِ حسیں
اپنی کلیوں کو کرتی ہے یہ دلنشیں
بزمِ انور سے رکھۓ ہمہ تن لگن
شاہؔ جی آپ بھی آۓ انجمن

1
132
انجمن بزمِ انور طلبہ دار العلوم دیوبند ضلع ارریہ بہار الہند ۔