ہم سے کیوں تم نے یہ برتاؤ روا رکھا ہے
ہم نے کب تم کو کبھی اپنا خدا رکھا ہے
چاند سورج نے تو ملکر بھی گواہی دی ہے
ہم نے خود سے تو نہیں مہدی بنا رکھا ہے
یہ زمیں نے بھی پکارا ہے صدا دے دے کر
آگیا ہے وہ فلک پر جو بٹھا رکھا ہے
جب بھی آیا ہے پیمبر لئے پیغام کوئی
وقت شاہد ہے ، زمانے نے ستا رکھا ہے
ہم نے مانا ہے جسے بھیجا خدا نے اس کو
ورنہ کیوں لوگوں نے یہ شور مچا رکھا ہے
بے خطر آگ میں کودے جو کوئی ، ہو گا سبب
کیا جنوں ایسا ، خرد نے بھی روا رکھا ہے؟
آئے گا فضلِ خدا جس کی تسلّی کر دے
ہر جگہ ہم نے تو پیغام سنا رکھا ہے
وہ تو جو کرتے ہیں طارق وہ کئے جائیں گے
ہم نے سمجھانے کا بس ، بِیڑا اُٹھا رکھا ہے

0
60