داڑھی بھی خوب ہے ہے گیسو بھی میرے کالے
پھر کیوں وہ مہ جبیں رہتی ہے ہم سے نالے
کنجی بھی لے اڑی ہے وہ پیاری بنتِ حوّا
دل پر لگائے بیٹھی نفرت کے سارے تالے
جامِ شباب یوں تو چھلکاۓ جا رہی ہے
خالی مگر رہا ہے خوابوں کے میرے پیالے
دنیا کا ضابطہ ہے منزل براۓ کوشاں
کوشش میں لگ جا تو بھی منزل کو جاکے پالے
شاعر ہوں بے خودی کا لکھتا ہوں حسبِ منشا
چپ چاپ بیٹھا سن لے اے میرے پیارے سالے
ثانی ؔ ذرا سنبھل کے آ بیٹھ سنگ میرے
گر دل پہ یہ گراں ہو رستے کو اپنے جالے

69