گراں فیض ان کے سدا آ رہے ہیں |
مقدر کے تاروں کو چمکا رہے ہیں |
اٹھے ابرِ رحمت جو بطحا نگر سے |
کرم کی وہ برکھا کو برسا رہے ہیں |
یہ شہرِ نبی سے جو دان آ رہے ہیں |
مرادیں غریبوں کی بر لا رہے ہیں |
یہاں زائروں میں خدا کے ہیں نوری |
لیئے خیر وہ بھی چلے جا رہے ہیں |
میں عاصی ہوں آقا نگاہِ کرم ہو |
بڑے غم سے یہ ہاتھ تھرا رہے ہیں |
سجایا خدا نے ہے نامِ نبی یوں |
ترانہ اسی کا جہاں گا رہے ہیں |
بتا سب کو رحمت نبی ہے عوامی |
اے محمود ساتھی جو گھبرا رہے ہیں |
معلومات