کسی سے نہ مانگے جو شیدا ہے تیرا
اسے کافی ہر جا سہارا ہے تیرا
جہاں میں سدا ہی وہ مسرور ہو گا
ملی جس کو دولت کفِ پا ہے تیرا
سخی یاد تیری ہے میری بھی مونس
میں جاؤں جہاں ساتھ ہوتا ہے تیرا
تھے محصوص نبیوں کے اپنے زمانے
ملا حال تجھ کو ہے فردا بھی تیرا
جہاں پر کڑی دھوپ تھی ہر ستم کی
بنی اس کی راحت بھی سایہ ہے تیرا
ضمانت ملی تجھ کو ہی رَفَعَنا کی
ہوا ذکر ہر جا ہی بالا ہے تیرا
نظارے جہاں کے ہیں تیرے لئے ہی
ملے باغ تجھ کو ہے صحرا بھی تیرا
سہانہ ہے سمرن حسیں نامِ نامی
جہانوں میں اونچا بھی ڈنکا ہے تیرا
سخی جی وہ مانگے سدا تیری رحمت
اے آقا جو محمود بردہ ہے تیرا

53