اُلجھا ہوا ہوں مَیں بھی خیالوں کے درمیاں |
آہوں کے درمیاں کبھی نالوں کے درمیاں |
آنکھوں میں خواب رکھ کے یہ پُوچھے ہیں بیٹیاں |
چاندی اترتی ہے یہ کیوں بالوں کے درمیاں |
پیچھے پلٹ کے دیکھا تو حیران رہ گیا |
بِکھرا پڑا تھا میں کئی سالوں کی درمیاں |
مجھ کو تو اِک طرح ہی کے لگتے ہیں رات دن |
سب شہر ایک سے ہی ہیں شہروں کے درمیاں |
دشمن کے سارے وار ہی خالی چلے گئے |
میں نے بھی چال وہ چلی چالوں کے درمیاں |
مانی مرے نصیب میں یہ لکھ گیا ہے دوست |
پتھر بھی ہوں گے پاؤں کے چھالوں کے درمیاں |
معلومات