سفر میں دھند تھی اور منزلیں بھی مہمل تھیں
بھنور میں پاؤں تھا اور سازشیں مقابل تھیں
یہ غم نہیں کہ مری خواہشیں نہ پوری ہوئیں
مری ضرورتیں پر خواہشوں میں شامل تھیں
مجھے وہ شخص بنایا کہ جس کا وقت نہ تھا
وہ عادتیں کہ مرے راستے میں حائل تھیں
چرا کے لے گیا جو سب سے قیمتی تھا مرا
وہ مسکراہٹیں جو زندگی کا حاصل تھیں
یہ شہر چھوڑ کے جانا تھا پر گیا ہی نہیں
گزارشیں تھیں کچھ ایسی کہ بس سلاسل تھیں

75